Friday, 7 March 2014

Sura Al-Maarij -Pakistan






The subject matter bears evidence that this Surah too was sent down in conditions closely resembling those under which Surah Al-Haaqqah was sent down.

زمانۂ نزول

اس کے مضامین شہادت دیتے ہیں کہ اس کا نزول بھی قریب قریب انہی حالات میں ہوا ہے جس میں سورۂ الحاقہ نازل ہوئی تھی۔ 

Theme and Subject Matter

It admonishes and gives warning to the disbelievers who made fun of the news about Resurrection and the Hereafter, and Hell and Heaven, and challenged the Holy Prophet (Peace Be Upon Him) to cause Resurrection with which he threatened them to take place if what he said was true and they had become worthy of the punishment in Hell by denying it. The whole Surah is meant to answer this denial.
 
The Surah opens with words to the effect:"A demander has demanded a torment, the torment which must befall the deniers; and when it takes place, there will be none to prevent it, but it will take place at its own appointed time. Allah has His own way of doing things, but He is not unjust. Therefore, have patience, O Prophet, at what they say. They think it is far off, but We see it as near at hand."
Then it is said:"Resurrection, which they desire to be hastened out of jest and fun, is terrible, and when it comes, it will cause great distress to the culprits. At that time they will even be prepared to give away their wives and children and their nearest kinsfolk in ransom to escape the punishment, but they will not be able to escape it.
 
Then the people have been warned to the effect;
 
"On that Day the destinies of men will be decided strictly on the basis of their belief and their conduct. Those who turn away from the Truth in the world and amass wealth and withhold it from the needy, will be doomed to Hell; and those who fear the punishment of God here, believe in the Hereafter, keep up the Prayer, discharge the rights of the needy out of their wealth, strictly avoid immoral and wicked deeds, practice honesty in all their dealings, fulfill their pledges and trust and bear true witness, will have a place of honor in Paradise" (Summary)
 
In conclusion, the disbelievers of Makkah who rushed in upon the Holy Prophet (Peace Be Upon Him) from every side as soon as they saw him, in order to make fun of him, have been warned to the effect: "If you do not believe, Allah will replace you by other people who will be better than you", and the Holy Prophet (Peace Be Upon Him) has been consoled, so as to say: "Do not take to heart their mockery and jesting; leave them to indulge in their idle talk and foolish conduct if they are bent upon experiencing the disgrace and humiliation of the Resurrection; they will themselves see their evil end."(Summary)

موضوع اور مضمون

اس میں ان کفار کو تنبیہ اور نصیحت کی گئی ہے جو قیامت اور آخرت اور دوزخ اور جنت کی خبروں کا مذاق اڑاتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو چیلنج دیتے تھے کہ اگر تم سچے ہو اور تمہیں جھٹلا کر ہم عذاب جہنم کے مستحق ہو چکے ہیں تو لے آؤ وہ قیامت جس سے تم ہمیں ڈراتے ہو۔ اس سورت کی ساری تقریر اسی چیلنج کے جواب میں ہے۔
ابتدا میں ارشاد ہوا ہے کہ مانگنے والا عذاب مانگتا ہے۔ وہ عذاب انکار کرنے والوں پر ضرورت واقع ہو کر رہے گا اور جب وہ واقع ہوگا تو اسے کوئی دفع نہ کر سکے گا، مگر وہ اپنے وقت پر واقع ہوگا۔ اللہ کے ہاں دیر ہے، اندھیر نہیں ہے۔ لہٰذا ان کے مذاق اڑانے پر صبر کرو۔ یہ اسے دور دیکھ رہے ہیں اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں۔
پھر بتایا گیا ہے کہ قیامت، جس کے جلدی لے آنے کا مطالبہ یہ لوگ ہنسی اور کھیل کے طور پر کر رہے ہیں کیسی سخت چیز ہے اور جب وہ آئے گی تو ان مجرمین کا کیسا برا حشر ہوگا۔ اس وقت یہ اپنے بیوی بچوں، اور اپنے قریب ترین رشتہ داروں تک کو فدیہ میں دے ڈالنے کے لیے تیار ہو جائیں گے تاکہ کسی طرح عذاب سے بچ نکلیں، مگر نہ بچ سکیں گے۔
اس کے بعد لوگوں کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اس روز انسانوں کی قسمت کا فیصلہ سراسر ان کے عقیدے اور اخلاق و اعمال کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ جن لوگوں نے دنیا میں حق سے منہ موڑا ہے اور مال سمیٹ سمیٹ کر اور سینت سینت کر رکھا ہے وہ جہنم کے مستحق ہوں گے۔ اور جنہوں نے یہاں خدا کے عذاب کا خوف کیا ہے، آخرت کو مانا ہے، نماز کی پابندی کی ہے، اپنے مال سے خدا کے محتاج بندوں ک حق ادا کیا ہے، بدکاریوں سے دامن پاک رکھا ہے، امانت میں خیانت نہیں کی ہے، عہد و پیمان اور قول و قرار کا پاس کیا ہے اور گواہی میں راست بازی پر قائم رہے ہیں وہ جنت میں عزت کی جگہ پائیں گے۔
آخر میں مکہ کے ان کفار کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو دیکھ کر آپ کا مذاق اڑانے کے لیے چاروں طرف سے ٹوٹے پڑتے تھے، خبردار کیا گیا ہے کہ اگر تم نہ مانو گے تو اللہ تعالٰی تمہاری جگہ دوسرے لوگوں کو لے آئے گا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو تلقین کی گئی ہے کہ ان کے تمسخر کی پروا نہ کریں، یہ اگر قیامت ہی کی ذلت دیکھنے پر مُصِر ہیں تو انہیں اپنے بیہودہ مشغلوں میں پڑا رہنے دیں، اپنا برا انجام یہ خود دیکھ لیں گے۔ 



sumber dari: http://infopediapk.weebly.com/

No comments:

Post a Comment